سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ دونوں ہی حق پر تھے۔

سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ دونوں ہی حق پر تھے۔

مرزا صاحب کہتے ہیں کہ ”مشاجرات صحابہ پر بلکل خاموشی اختیار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ گالی گلوچ نہ کیا جائے اور جو احادیث اس موضوع پر آئی ہیں ان کو بیان کرنا ہے اگر ان کو بیان نہیں کریں گے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے نبی کو خاموش کروانا چاہتے ہیں؟ Are you trying to teach your Prophet صلی اللہ علیہ وسلم؟

ہم مرزا صاحب سے کہتے ہیں کہ دراصل یہ بات آپ پر فٹ ہوتی ہے کہ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سیکھانا چاہتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے گروہوں کے بارے میں (صحیح مسلم: 1065) فرمایا کہ

مسلمانوں میں اختلاف ہوگا اس وقت ایک دین سے نکل جانے والا تیسرا گروہ نکلے گا (خوارج) اس وقت خوارج سے قتال وہ گروہ کرے گا جو

يَقْتُلُهَا أَوْلَى الطَّائِفَتَيْنِ بِالْحَقِّ

جو دونوں گروہوں میں سے حق کے زیادہ قریب ہوگا۔

تمام احباب صحیح مسلم میں سے یہ حدیث دیکھیں اور پھر مرزا صاحب سے سوال کریں کہ کیا آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سیکھانے کی کوشش کر رہے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اختلاف کے بارے میں یہ نہیں فرمایا کہ ایک گروہ حق پر ہوگا اور دوسرا باطل پر، آپ صلی اللہ علیہ وسلم صاف لفظوں میں فرما سکتے تھے کہ جو حق پر ہوگا وہ خوارج سے قتال کرے گا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خواہش سے نہیں بولتے تھے بلکہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے حکم سے ہی بولتے تھے، اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنی نبی کی زبانی ایسے شاندار الفاظ دیئے کہ دشمن صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے لیے تاقیامت اعتراضات کا دروازہ بند کر دیا، اسی لیے فرمایا کہ: جو دونوں گروہوں میں سے حق کے زیادہ قریب ہوگا وہ خوارج کے ساتھ قتال کرے گا۔

مرزا صاحب نے یہ حدیث کبھی لوگوں کو سنائی ہے؟ اہل حدیث کو کہتے ہیں کہ یہ حدیثیں چھپاتے ہیں، اہل سنت نے کبھی کوئی حدیث نہیں چھپائی۔ اگر اہل سنت نے حدیثیں چھپائی ہوتیں تو عربی کا ترجمہ اردو میں کر کے ان کو کون دیتا؟ اہل حدیث یہ کہتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے بارے میں احادیث پڑھ کر ان پر کوئی منفی تبصرہ نہیں کرنا، ایسا کوئی تبصرہ نہیں کرنا جس سے کسی صحابی کی تنقیص کا پہلو نکلتا ہو، صحابہ کرام رضی اللہ عنھم تو جنتی ہیں، ان کو جنت کی بشارتیں زبان نبوت سے ملی ہیں ان کے بارے میں آپ کہتے ہیں کہ انہوں نے بدنیتی سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے جنگ کی؟ ان کے بارے میں کہنا کہ ہمارے دل میں ان کے لیے رنج ہے، ان کی وجہ سے ہمارے دل بھی زخمی ہیں تو آپ ہمیں بتائیں کہ:

Are you trying to teach your Prophet صلی اللہ علیہ وسلم؟ کیا آپ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سیکھانا چاہتے ہیں؟ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں کہ دونوں حق پر ہونگے لیکن ایک حق کے زیادہ قریب ہے اور ایک تھوڑا قریب ہے۔

لیکن مرزا صاحب! آپ لوگوں کے ذہنوں میں یہ بات ڈالتے ہیں کہ ایک حق پر ہے اور دوسرا باطل پر اور پھر آپ لوگوں کو بار بار یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے قصاصِ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا ڈھونگ رچایا ہوا تھا، نعوذ باللہ۔ جب آپ اس طرح کی باتیں کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے گروہ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے بارے میں ہمارے دل میں رنج ہے تو کیا آپ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سیکھانا چاہتے ہیں؟ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعد مسلمانوں کے اختلاف کا اظہار فرمایا تو کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے گروہ سے بیزاری کا اظہار نہیں کر سکتے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو مہر لگا رہے ہیں کہ دونوں حق پر ہونگے لیکن ایک حق کے زیادہ قریب ہے اور ایک تھوڑا قریب ہے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ بھی حق پر ہیں اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ بھی حق پر ہیں ان میں سے کسی ایک کو باطل پر کہنے والا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا دشمن ہے اور وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کا باغی ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ مرزا صاحب کو ہدایت نصیب فرمائے۔